۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
عطر قرآن

حوزہ؍انسان ايك ايسا موجود ہے جو قانون كا محتاج اور اللہ تعالىٰ كى جانب سے شرعى ہدايات كا نياز مند ہے۔انسان اللہ تعالىٰ كى اطاعت اور نافرمانى ميں صاحب اختيار ہے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلاَ مِنْهَا رَغَداً حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الْظَّالِمِينَ (بقرہ 35)

ترجمہ: اور ہم نے کہا: اے آدم! تم اور تمہاری بیوی دونوں بہشت میں رہو۔ اور اس سے جہاں سے تمہارا دل چاہے مزے اور فراغت کے ساتھ کھاؤ۔ لیکن اس (مخصوص) درخت کے پاس نہ جانا (اس کا پھل نہ کھانا) ورنہ تم زیاں کاروں میں سے ہو جاؤگے۔

📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕

1️⃣ خداوند متعال نے حضرت آدم عليہ‌ السلام اور ان كى زوجہ كو حكم ديا كہ جنت ميں سكونت اختيار كريں۔
2️⃣ حضرت آدم عليہ‌ السلام اور ان كى زوجہ كى بہشت ميں سكونت فرشتوں كے حضرت آدم عليہ‌ السلام كو سجدہ كرنے كے بعد تھى۔
3️⃣ حضرت آدم عليہ‌ السلام كى بہشت ميں سكونت سے قبل حضرت حوا عليہا‌ السلام كى تخليق ہوچكى تھى۔
4️⃣ حضرت آدم عليہ‌ السلام وحضرت حوا عليہا‌ السلام كى بہشت ميں سكونت سے قبل شادى ہوچكى تھی۔
5️⃣ بہشت كى تمام ترچيزوں سے استفادہ حضرت آدم عليہ‌ السلام اور آپ عليہ‌ السلام كى زوجہ كے لئے مباح تھا۔
6️⃣ جس بہشت ميں حضرت آدم عليہ‌ السلام اور حضرت حوا عليہا‌ السلام نے قيام كيا انتہائی آرام دہ اور نعمتوں سے معمور تھى۔
7️⃣ بہشت ميں ہر كہيں آنا جانا حضرت آدم عليہ‌ السلام و حوّا عليہا‌ السلام كے لئے آزاد تھا۔
8️⃣ خدا وند متعال نے حضرت آدم عليہ‌ السلام و حوّا عليہا‌ السلام كو ايك مخصوص درخت سے كھانے سے منع فرمايا۔
9️⃣ آدم عليہ‌السلام وحوا عليہا‌السلام ممنوعہ شجر كے نزديك ہونے سے نہى الہىٰ كے مرتكب قرار پائے۔
🔟 حضرت آدم عليہ‌السلام و حوا عليہا السلام كى بہشت ميں شجرہ ممنوعہ ايك خاص كشش ركھتاتھا۔
1️⃣1️⃣ جس بہشت ميں حضرت ادم عليه‌ السلام و حضرت حوّا عليہا‌ السلام تھے وہ شرعى ذمہ داريوں (تكليف شرعي) كا گھر تھا۔
2️⃣1️⃣ سكونت كى جگہ، بيوى اور خور اك انسان كى ضرورى احتياجات ہيں۔
3️⃣1️⃣ عورت اور مرد دونوں يہ لياقت اور شائستگى ركھتے ہيں كہ ان كے ذمے الہٰى تكاليف (ذمہ دارياں) ہوں اور يہ دونوں خدا وند قدوس كى بارگاہ ميں جواب دہ ہوں۔
4️⃣1️⃣ انسان ايك ايسا موجود ہے جو قانون كا محتاج اور اللہ تعالىٰ كى جانب سے شرعى ہدايات كا نياز مند ہے۔
5️⃣1️⃣ انسان اللہ تعالىٰ كى اطاعت اور نافرمانى ميں صاحب اختيار ہے۔
6️⃣1️⃣ اللہ تعالىٰ كے فرامين كى نافرمانى كرنا ظلم ہے۔
7️⃣1️⃣ الہىٰ ذمہ دارياں انسان كى مصلحتوں اور مفادات كو پورا كرتى ہيں۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .